کاروار 24جون (ایس او نیوز) کنداپور کے قریب تراسی میں حال ہی میں ہوئے اسکول وین اور بس کی بھیانک ٹکر کے نتیجے میں آٹھ اسکولی بچوں کی موت کے بعد محکمہ تعلیمات نے پھر سے نئے احکامات جاری کرتے ہوئے تمام سرکاری، غیر امدادی اور امدای سکولوں میں طلباءکے تحفظ پر نگاہ رکھنے والی ایک تحفظ کمیٹی کی تشکیل کولازمی قرار دیا ہے۔ اور تنبیہہ جاری کی ہے کہ اگر سرکاری قوانین کی پابندی نہیں کی گئی تو پھر ایسے اسکولوں کے خلاف مجرمانہ غفلت کے لئے کریمینل کیس داخل کیے جائیں گے۔ نئے قانون کے مطابق ایسے معاملات میں ایک لاکھ روپے تک جرمانہ لگایا جاسکتا ہے۔محکمہ کے نوٹی فکیشن کے مطابق طلباءکے تحفظ کے لئے تشکیل دی جانے والی کمیٹی میں اسکول انتظامیہ، طلباءکے والدین، اسکول وین کے مالکان،شہری علاقوں میں بلدیہ اور دیہی علاقوں میں گرام پنچایت کے اراکین شامل رہنا چاہیے۔
دیکھا یہ گیا ہے کہ آج کل اسکول کی گاڑیوں کے حادثات میں اضافہ ہو اہے۔ محکمے کی طرف سے ہدایات جاری ہونے کے باوجود بعض اسکول اس پر عمل نہیں کررہے ہیں۔اسکول کے بچوں کو کون کس گاڑی میں لارہا ہے۔ ڈرائیورس کس طرح کے ہیں ان باتوں پر اسکول انتظامیہ ذرابھی توجہ نہیں دیتی۔لہٰذا اس طرح کی لاپرواہی اور کوتاہیوں پر روک لگانے کے لئے محکمہ¿ تعلیمات کی طرف سے جاری نوٹی فکیشن پر لازمی طور پر عمل کرنے کی ہدایات جاری کی گئی ہیں۔
کہاجاتا ہے کہ کنداپور کے حادثے کے بعد محکمہ ¿ تعلیمات کے اعلیٰ افسران کی ہنگامی میٹنگ میں بچوں کے تحفظ کے سلسلے میں مختلف پہلوو¿ںسے جائزہ لیا گیا ۔اور اس کے بعد یہ نوٹی فکیشن جاری کیا گیا ہے۔جس میں کہا گیا ہے کہ جب بچہ اسکول آتا ہے تو اس کے واپس گھر پہنچنے تک اس کی حفاظت کے لئے اسکول انتظامیہ ہی ذمہ دار ہے۔اس کے علاوہ اسکول کی گاڑیوں کوبچوں کے لئے محفوظ بنانے کے اقدامات بھی کیے جانے چاہئیں۔جس کے تحت بچوں کو لانے لے جانے والی گاڑیوں میںاسکول انتظامیہ کی طرف سے اسپیڈ گورنر(رفتار کو ایک خاص حد تک روکے رکھنے والا آلہ) لگانا لازمی ہوگا۔جو گاڑی کو چالیس کلومیٹر فی گھنٹہ سے زیادہ رفتار سے چلنے نہ دے۔اور کوئی بھی گاڑی پندرہ سال سے زیادہ پرانی نہیں ہونی چاہیے۔اس کے علاوہ ڈرائیور کی ذاتی معلومات اور اس کے عادات و اطوار پر پوری طرح نگاہ رکھنا چاہیے ۔گاڑیوں میں بچوں کے بیٹھنے کے لئے پوری سہولت ہونی چاہیے اور کسی بھی حالت میں اسکول بیگس کو گاڑی کے سامنے والے حصے میں یا ادھر ادھر ڈھیر لگا کر نہیں رکھنا چاہیے۔اور والدین کو چاہیے کہ ہر روز اسکول گاڑیوں کی حالت کے بارے میں جانکاری لیتے رہیں اورجن گاڑیوں میں اس طرح کے قوانین کی پابندی نہیں ہوتی، ان میں اپنے بچوں کو ہرگز اسکول نہ بھیجیں۔